کرم آبادتحصیل وزیر آباد

بابائے صحافت مولانا ظفرعلی خان کے دادا مولانا کرم الٰہی خان کا آباد کردہ گاؤں جو پنجاب کے مشہور شہر وزیر آباد سے چھ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ جموں کشمیر سے نکلتا ہوا مشہور نالہ ڈیک کرم آباد کے پہلو سے گزرتا ہے ۔ جس شاہراہ پر کرم آباد واقع ہے یہ کبھی جموں کشمیر جانے کا راستہ ہوا کرتی تھی۔ مولانا کرم الٰہی خاں سیالکوٹ مشن ہائی سکول کے ”مدرس اول“تھے۔ انہوں نے 1884ءکے اوائل میں موضع ونجووالی میں ایک وسیع قطعہ زمین خرید کر اس گاؤں کو آباد کیا اور انہی کے نام کی مناسبت سے اس کانام ”کرم آباد “رکھا گیا۔ یہاں پر پہلے پہل دوپختہ کنوےں ملازمین کے گھر اور اپنی سکونت کے لئے ایک وسیع گھر بنایا گیا۔ مولانا کرم الٰہی خان بانی کرم آباد 1890ءمیں انتقال فرماگئے۔ اور اسی گاؤں کے احاطے میں آسودہ خاک ہیں۔

کرم آباد کی ایک اور وجہ شہرت یہ ٹھہری کہ مولانا ظفرعلی خان کے والد ماجدمولانا سراج الدین احمد خان نے 1903ءمیں محکمہ ڈاک وتار سے سبکدوشی کے بعد کاشت کاروں کی بہبود کے لئے ایک ہفت روزہ اخبار زمیندار چوہٹہ مفتی باقر لاہور سے جاری کیا جس کا دفتر بعدازاں کرم آباد ہی میں قائم کیاگیا اورسہولت کے لئے دستی مشینوں کا پریس اور ڈاک خانہ کرم آباد ہی میں قائم کیاگیا ۔ دسمبر 1909ءمیں بانی اخبار ”زمیندار“رحلت فرما گئے اور کرم آباد ہی میں پیوندخاک ہوئے۔

کرم آباد کا نام جس مردآہن کی وجہ سے برعظیم پاک وہند میں مشہورہوا ا کا نام نامی بابائے صحافت مولانا ظفرعلی خان تھا۔

مولانا ظفرعلی خان نے ”زمیندار “اخبار کی ادارت اس خوش اسلوبی سے انجام دی کہ اسے برعظیم کامشہور روزنامہ بنادیا۔ مولانانے جرا¿ت وبہادری کی بے شمار مثالیں قائم کیں ۔ برعظیم کو برطانوی تسلط سے آزاد کرانے کے لئے جس قدر قربانیاں دیں شاید یہ اعزاز برعظیم کے اور کسی رہنما کو نصیب نہیں ہوا۔ خدا نے انہیں بے شمار خوبیاں عطا کررکھی تھیں ۔ آپ ایک عظیم لیڈر، ایک نڈر صحافی، ایک لاثانی مقرر ‘شاعر بے مثال، بہترین مترجم اور اردو زبان کو بے شمار نئے الفاظ عطا کرنے والے تھے۔

کرم آباد کی وجہ شہرت صرف مولانا ظرعلی خان کی مرہون منت ہے۔ مولانا نے کرم آباد میں ایک بہترین مکان اور ایک خوبصورت مسجد تعمیر کی۔ پھل دار درختوں کے باغ لگوائے۔

پنجاب حکومت لائق تحسین ہے جس کی سرپرستی میں مولانا کا خوبصورت مزار یہاں تعمیر کیاگیا ہے اور عوام کا دیرینہ مطالبہ تسلیم کرلیا ہے۔

اپنے باکمال قائدین کو فراموش کرنے والی قوموں کو تاریخ فراموش کر دیتی ہے ۔ سرمائیکل اوڈوائر گورنرپنجاب نے باغیانہ تقریر کی پاداش میں مولانا ظفرعلی خان کو 1914ءمیں پانچ سال کے لئے کرم آباد میں نظر بند کردیا جس پر آپ کی مشہور نظم بھی موجود ہے ۔

کرم آباد کو سرمائیکل نے
بنایا ہے مری علمی حوالات
اگر اس وقت میں آزاد ہوتا
دکھا سکتا نہ شاید یہ کمالات
نہ ہوتی ترجمے کی مجھ کو فرصت
کتابوں میں نہ کٹتے میرے دن رات
نہ ہوتا نعت ہی کا سر میں سودا
نہ دل ہی سے نکل سکتی مناجات
پرو سکتا نہ موتی روز ایسے
چمک سے جن کی ہیں شمس و قمر مات
گنواتا شاےد اپنے وقت کو میں
دلاتی شرم مجھ کو میری اوقات